Friends
If You Want To Share Ghazals With Friends Then Click On Share Button Below The Post Regards.
GhazalWorld Team

Saturday, November 12, 2011

اُجڑے ھُوے لوگوں سے گریزاں نہ ھُوا کر



اُجڑے ھُوے لوگوں سے گریزاں نہ ھُوا کر
حالات کی قبروں کے یہ کتبے بھی پڑھا کر

ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کردے
تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر

اے دل تجھے دشمن کی بھی پہچان کہاں ھے
تو حلقہء یاراں میں بھی محتاط رہا کر

کیا جانئے کیوں تیز ہوا سوچ میں گم ھے
خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اڑا کر

اس شخص کے تم سے بھی مراسم ہیں تو ھوں گے
وہ جھوٹ نہ بولے گا مرے سامنے آ کر

پہلا سا کہاں اب مری رفتار کا عالم
اے گردش دوراں ذرا تھم تھم کے چلا کر

اک روح کی فریاد نے چونکا دیا مجھ کو
تو اب تو مجھے جسم کے زنداں سے رہا کر

اب ٹھوکریں کھائے گا کہاں اے غم احباب
میں نے تو کہا تھا کہ مرے دل میں رہا کر

برھم نہ ھو کم فہمی ء کوتاہ نظراں پر
اے قامتِ فن اپنی بلندی کا گلہ کر

اس شب کے مقدر میں سحر ہی نہیں محسن
دیکھا ھے کئی بار چراغوں کو بُجھا کر